تکبر اور اس کی اقسام




 ’خود کو افضل اور دوسروں کو حقیر سمجھنے کا نام تکبر ہے ۔ چنانچہ رسول اکرم نور مجسم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ واصحابہ وبارک وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا ہے ۔ جس کا مفہوم ہے کہ: ’’اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النِّاسِ ترجمہ : تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔‘‘

امام راغب اصفہانی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْغَنِی لکھتے ہیں کہ : ’’تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے ۔ جس کے دل میں تکبر پایا جائے اسے ’’مُتَکَبِّر ‘‘ اور مغرور کہا جاتا ہے ۔

تکبر کی تین قسمیں ہیں ۔

تکبر کی پہلی قسم :
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مقابلے میں تکبر کرنا۔” تکبر کی یہ قسم کفر ہے ۔ جیسا کہ فرعون کا کفر ۔ فرعون نے کہا تھا کہ ترجمہ : ’’میں تمہارا سب سے اونچا رب ہوں تو اللہ نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب میں پکڑا۔‘‘ ( سورہ النزعات )

فرعون کی ہدایت کے لیے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ اور حضرت سیِّدُنا ہارون عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بھیجا ۔ انہوں نے فرعون کو اللہ رب العزت کا پیغام بھی پہنچایا مگر اس نے ان دونوں کو جھٹلا دیا ۔ پھر رب عَزَّ وَجَلَّ نے اسے اور اس کی تمام قوم کو دریائے نیل میں غرق کر دیا ۔

مفسرین کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام فرماتے ہیں کہ : ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے فرعون کو مرے ہوئے بیل کی طرح دریا کے کنارے پر پھینک دیا تاکہ وہ باقی ماندہ بنی اسرائیل اور قیامت تک کے لوگوں کے لیے عبرت کا نشان بن جائے ۔ اور قیامت تک کے لوگوں پر یہ بات واضح ہوجائے کہ جو شخص ظالم ہو اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی کے سامنے تکبر کرے ۔ اس متکبر کی پکڑ اس طرح ہو گی کہ اسے ذلت اور اہانت کی پستی میں پھینک دیا جاتا ہے۔‘‘

تکبر کی دوسری قسم :
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسولوں کے مقابلے میں تکبر کرنا ۔ ”
تکبر کی یہ قسم بھی کفر ہی ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ جہالت اور بغض وعداوت کی بنا پر رسولوں کی پیروی نہ کرنا ۔ یعنی خود کو عزت والا اور بلند سمجھ کر یوں تصور کرنا کہ انبیاء کرام بھی عام انسانوں جیسے ہیں اور عام لوگوں جیسے ایک انسان کا حکم کیسے مانا جا سکتا ہے جیسا کہ بعض کفار نے حضور نبی کریم رؤف رحیم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ واصحابہ وبارک وَسَلَّم کے بارے میں حقارت سے کہا تھا کہ ترجمہ ’’کیا یہ ہیں جن کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا۔‘‘ (سورہ الفرقان)

اور یہ بھی کہا تھا: ترجمہ : ’’کیوں نہ اتارا گیا یہ قرآن ان دو شہروں کے کسی بڑے آدمی پر۔‘‘(الزخرف)

تکبر کی تیسری قسم ۔
’’بندوں کے مقابلے میں تکبرکرنا ۔‘‘
یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور رسول اللہ خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ واصحابہ وبارک وَسَلَّم کے علاوہ مخلوق میں سے کسی مخلوق پر تکبر کرنا ۔ وہ اس طرح کہ اپنے آپ کو بہتر اور دوسرے کو حقیر سمجھنا اور دوسروں پر بڑائی چاہنا اور مساوات کو ناپسند کرنا ۔ یہ صورت اگرچہ پہلی دو صورتوں کے مقابلے میں کم تر ہے ۔ مگر تکبر کی یہ قسم بھی حرام ہے اور اس کا گناہ بھی بہت بڑا ہے ۔ کیونکہ کبریائی اور عظمت بادشاہ حقیقی عَزَّ وَجَلَّ ہی کے لائق ہے ۔ نہ کہ عاجز ، ناتواں اور کمزور بندوں کے ۔

Comments

Popular posts from this blog

Surah Al-Hajj with Audio

حُسن اخلاق : ایمانِ کامل کی علامت

بغداد کا انجام ایک سبق