surah taubah Translation.explaination

surah taubah Translation.explaination




بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٓ ٖ اِلَى الَّـذِيْنَ عَاهَدْتُّـمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ (1) 

اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں سے بیزاری ہے جن سے تم نے عہد کیا تھا۔

فَسِيْحُوْا فِى الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّاعْلَمُوٓا اَنَّكُمْ غَيْـرُ مُعْجِزِى اللّـٰهِ ۙ وَاَنَّ اللّـٰهَ مُخْزِى الْكَافِـرِيْنَ (2) 

سو اس ملک میں چار مہینے پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکو گے، اور بے شک اللہ کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے۔

وَاَذَانٌ مِّنَ اللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٓ ٖ اِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَـجِّ الْاَكْبَـرِ اَنَّ اللّـٰهَ بَرِىٓءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ ۙ وَرَسُوْلُـهٝ ۚ فَاِنْ تُبْتُـمْ فَهُوَ خَيْـرٌ لَّكُمْ ۖ وَاِنْ تَوَلَّيْتُـمْ فَاعْلَمُوٓا اَنَّكُمْ غَيْـرُ مُعْجِزِى اللّـٰهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِيْـمٍ (3) 

اور اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑے حج کے دن لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں، پس اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لیے بہتر ہے، اور اگر نہ مانو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرگز عاجز کرنے والے نہیں، اور کافروں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنادو۔

اِلَّا الَّـذِيْنَ عَاهَدْتُّـمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ ثُـمَّ لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ شَيْئًا وَّلَمْ يُظَاهِرُوْا عَلَيْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّوٓا اِلَيْـهِـمْ عَهْدَهُـمْ اِلٰى مُدَّتِـهِـمْ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ (4) 

مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مدد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو، بے شک اللہ پرہیز گاروں کو پسند کرتا ہے۔

فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُوْهُـمْ وَخُذُوْهُـمْ وَاحْصُرُوْهُـمْ وَاقْعُدُوْا لَـهُـمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلَاةَ وَاٰتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوْا سَبِيْلَـهُـمْ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌ (5) 

پھر جب عزت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑو اور انہیں گھیر لو اور ان کی تاک میں ہر جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو، بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

وَاِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ اسْتَجَارَكَ فَاَجِرْهُ حَتّـٰى يَسْـمَعَ كَلَامَ اللّـٰهِ ثُـمَّ اَبْلِغْهُ مَاْمَنَهُ ۚ ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ قَوْمٌ لَّا يَعْلَمُوْنَ (6) 

اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو، یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگ بے سمجھ ہیں۔

كَيْفَ يَكُـوْنُ لِلْمُشْرِكِيْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّـٰهِ وَعِنْدَ رَسُوْلِـهٓ ٖ اِلَّا الَّـذِيْنَ عَاهَدْتُّـمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۖ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِيْمُوْا لَـهُـمْ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ (7) 

بھلا مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے ہاں عہد کیونکر ہو سکتا ہے ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد حرام کے نزدیک عہد کیا ہے، اگر وہ قائم رہیں تو تم بھی قائم رہو، بے شک اللہ پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے۔

كَيْفَ وَاِنْ يَّظْهَرُوْا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوْا فِيْكُمْ اِلًّا وَّلَا ذِمَّةً ۚ يُـرْضُوْنَكُمْ بِاَفْوَاهِهِـمْ وَتَاْبٰى قُلُوْبُـهُـمْ وَاَكْثَرُهُـمْ فَاسِقُوْنَ (8) 

کیونکر صلح ہو اور اگر وہ تم پر غلبہ پائیں تو نہ تمہاری قرابت کا لحاظ کریں اور نہ عہد کا، تمہیں اپنی منہ کی باتوں سے راضی کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان میں سے اکثر بد عہد ہیں۔

اِشْتَـرَوْا بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ ثَمَنًا قَلِيْلًا فَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِـهٖ ۚ اِنَّـهُـمْ سَآءَ مَا كَانُـوْا يَعْمَلُوْنَ (9) 

انہوں نے اللہ کی آیتوں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالا پھر اللہ کے راستے سے روکتے ہیں، بے شک وہ برا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔

لَا يَرْقُبُوْنَ فِىْ مُؤْمِنٍ اِلًّا وَّلَا ذِمَّةً ۚ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُعْتَدُوْنَ (10) 

یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ رشتہ داری کا خیال کرتے ہیں اور نہ عہد کا، اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں۔

فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلَاةَ وَاٰتَوُا الزَّكَاةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِى الـدِّيْنِ ۗ وَنُفَصِّلُ الْاٰيَاتِ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ (11) 

اگر یہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں، اور ہم سمجھ داروں کے لیے کھول کھول کر احکام بیان کرتے ہیں۔

وَاِنْ نَّكَـثُوٓا اَيْمَانَـهُـمْ مِّنْ بَعْدِ عَهْدِهِـمْ وَطَعَنُـوْا فِىْ دِيْنِكُمْ فَقَاتِلُوٓا اَئِمَّةَ الْكُفْرِ ۙ اِنَّـهُـمْ لَآ اَيْمَانَ لَـهُـمْ لَعَلَّهُـمْ يَنْتَـهُوْنَ (12) 

اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو کفر کے سرداروں سے لڑو، ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں تاکہ وہ باز آئیں۔

اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَـثُوٓا اَيْمَانَـهُـمْ وَهَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَهُـمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ اَتَخْشَوْنَـهُـمْ ۚ فَاللّـٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُـمْ مُّؤْمِنِيْنَ (13) 

خبردار! تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر کو جلا وطن کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے پہلے تم سے عہد شکنی کی، کیا تم ان سے ڈرتے ہو، اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو۔

قَاتِلُوْهُـمْ يُعَذِّبْـهُـمُ اللّـٰهُ بِاَيْدِيْكُمْ وَيُخْزِهِـمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْـهِـمْ وَيَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِيْنَ (14) 

ان سے لڑو تاکہ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے اور انہیں ذلیل کرے اور تمہیں ان پر غلبہ دے اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے۔

وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوْبِـهِـمْ ۗ وَيَتُـوْبُ اللّـٰهُ عَلٰى مَنْ يَّشَآءُ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ حَكِـيْـمٌ (15) 

اور ان کے دلوں سے غصہ دور کرے، اور اللہ جسے چاہے توبہ نصیب کرے، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔

اَمْ حَسِبْتُـمْ اَنْ تُتْـرَكُوْا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ جَاهَدُوْا مِنْكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّـٰهِ وَلَا رَسُوْلِـهٖ وَلَا الْمُؤْمِنِيْنَ وَلِيْجَةً ۚ وَاللّـٰهُ خَبِيْـرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ (16) 

کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے ایسے لوگوں کو جدا ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا، اور اللہ تمہارے سب کاموں سے با خبر ہے۔

مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِيْنَ اَنْ يَّعْمُرُوْا مَسَاجِدَ اللّـٰهِ شَاهِدِيْنَ عَلٰٓى اَنْفُسِهِـمْ بِالْكُفْرِ ۚ اُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُـهُـمْ وَفِى النَّارِ هُـمْ خَالِـدُوْنَ (17) 

مشرکوں کا کام نہیں کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں جب کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی گواہی دے رہے ہوں، ان لوگوں کے سب اعمال بے کار ہیں اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے۔

اِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّـٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَقَامَ الصَّلَاةَ وَاٰتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ اِلَّا اللّـٰهَ ۖ فَعَسٰٓى اُولٰٓئِكَ اَنْ يَّكُـوْنُـوْا مِنَ الْمُهْتَدِيْنَ (18) 

اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتا ہے جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان لایا اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا، سو وہ لوگ امیدوار ہیں کہ ہدایت والوں میں سے ہوں۔

اَجَعَلْتُـمْ سِقَايَةَ الْحَآجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ اٰمَنَ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَجَاهَدَ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ۚ لَا يَسْتَوُوْنَ عِنْدَ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الظَّالِمِيْنَ (19) 

کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد کرنا اس کے برابر کر دیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں لڑا، اللہ کہ ہاں یہ برابر نہیں ہیں، اور اللہ ظالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھاتا۔

کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد کرنا اس کے برابر کر دیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں لڑا، اللہ کہ ہاں یہ برابر نہیں ہیں، اور اللہ ظالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھاتا۔

اَلَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَهَاجَرُوْا وَجَاهَدُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ بِاَمْوَالِـهِـمْ وَاَنْفُسِهِـمْ اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّـٰهِ ۚ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْفَآئِزُوْنَ (20) ↖

جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے اللہ کے ہاں ان کے لیے بڑا درجہ ہے، اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔

يُبَشِّرُهُـمْ رَبُّـهُـمْ بِرَحْـمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَّجَنَّاتٍ لَّـهُـمْ فِيْـهَا نَعِيْـمٌ مُّقِيْـمٌ (21) ↖

انہیں ان کا رب اپنی طرف سے مہربانی اور رضا مندی اور باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں انہیں ہمیشہ کا آرام ہوگا۔

خَالِـدِيْنَ فِيْـهَآ اَبَدًا ۚ اِنَّ اللّـٰهَ عِنْدَهٝٓ اَجْرٌ عَظِيْـمٌ (22) ↖

ان میں ہمیشہ رہیں گے، بے شک اللہ کے ہاں بڑا ثواب ہے۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَتَّخِذُوٓا آبَاءَكُمْ وَاِخْوَانَكُمْ اَوْلِيَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِيْمَانِ ۚ وَمَنْ يَّتَوَلَّـهُـمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الظَّالِمُوْنَ (23) ↖

اے ایمان والو! اپنے باپوں اور بھائیوں سے دوستی نہ رکھو اگر وہ ایمان پر کفر کو پسند کریں، اور تم میں سے جو ان سے دوستی رکھے گا سو وہی لوگ ظالم ہیں۔

قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَاَبْنَآؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْـرَتُكُمْ وَاَمْوَالُ  ِۨ اقْتَـرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَـرْضَوْنَـهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ وَجِهَادٍ فِىْ سَبِيْلِـهٖ فَتَـرَبَّصُوْا حَتّـٰى يَاْتِىَ اللّـٰهُ بِاَمْرِهٖ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الْفَاسِقِيْنَ (24) ↖

کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیارے ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیجے، اور اللہ نافرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا۔

لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّـٰهُ فِىْ مَوَاطِنَ كَثِيْـرَةٍ ۙ وَّيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَّضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُـمَّ وَلَّيْتُـمْ مُّدْبِـرِيْنَ (25) ↖

اللہ بہت سے میدانوں میں تمہاری مدد کر چکا ہے، اور حنین کے دن، جب تم اپنی کثرت پر خوش ہوئے پھر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہوگئی پھر تم پیٹھ پھیر کر ہٹ گئے۔

ثُـمَّ اَنْزَلَ اللّـٰهُ سَكِـيْنَتَهٝ عَلٰى رَسُوْلِـهٖ وَعَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَاَنْزَلَ جُنُـوْدًا لَّمْ تَـرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا ۚ وَذٰلِكَ جَزَآءُ الْكَافِـرِيْنَ (26) ↖

پھر اللہ نے اپنی طرف سے اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر تسکین نازل فرمائی اور وہ فوجیں اتاریں کہ جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کو عذاب دیا، اور کافروں کو یہی سزا ہے۔

ثُـمَّ يَتُـوْبُ اللّـٰهُ مِنْ بَعْدِ ذٰلِكَ عَلٰى مَنْ يَّشَآءُ ۗ وَاللّـٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌ (27) ↖

پھر اس کے بعد جسے اللہ چاہے توبہ نصیب کرے گا، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنَّمَا الْمُشْرِكُـوْنَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِـمْ هٰذَا ۚ وَاِنْ خِفْتُـمْ عَيْلَـةً فَسَوْفَ يُغْنِيْكُمُ اللّـٰهُ مِنْ فَضْلِـهٓ ٖ اِنْ شَآءَ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ عَلِيْـمٌ حَكِـيْـمٌ (28) ↖

اے ایمان والو! مشرک تو پلید ہیں سو اس برس کے بعد مسجد حرام کے نزدیک نہ آنے پائیں، اور اگر تم تنگدستی سے ڈرتے ہو تو آئندہ اللہ اگر چاہے تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا، بے شک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔

قَاتِلُوا الَّـذِيْنَ لَا يُؤْمِنُـوْنَ بِاللّـٰهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَلَا يُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّـٰهُ وَرَسُوْلُـهٝ وَلَا يَدِيْنُـوْنَ دِيْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّـذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتَابَ حَتّـٰى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَّدٍ وَّهُـمْ صَاغِرُوْنَ (29) ↖

ان لوگوں سے لڑو جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ اسے حرام جانتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اور سچا دین قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو اہل کتاب ہیں یہاں تک کہ عاجز ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں۔

وَقَالَتِ الْيَـهُوْدُ عُزَيْرُ ِۨ ابْنُ اللّـٰهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيْحُ ابْنُ اللّـٰهِ ۖ ذٰلِكَ قَوْلُـهُـمْ بِاَفْوَاهِهِـمْ ۖ يُضَاهِئُـوْنَ قَوْلَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ ۚ قَاتَلَـهُـمُ اللّـٰهُ ۚ اَنّـٰى يُؤْفَكُـوْنَ (30) ↖

اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے، یہ ان کی منہ کی باتیں ہیں، وہ کافروں کی سی باتیں بنانے لگے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہیں، اللہ انہیں ہلاک کرے، یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں۔

اِتَّخَذُوٓا اَحْبَارَهُـمْ وَرُهْبَانَـهُـمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّـٰهِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَـمَۚ وَمَآ اُمِرُوٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوٓا اِلٰـهًا وَّاحِدًا ۖ لَّا اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهٝ عَمَّا يُشْرِكُـوْنَ (31) ↖

انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹے کو بھی، حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔

يُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّطْفِئُـوْا نُـوْرَ اللّـٰهِ بِاَفْوَاهِهِـمْ وَيَاْبَى اللّـٰهُ اِلَّآ اَنْ يُّتِـمَّ نُـوْرَهٝ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُوْنَ (32) ↖

چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں، اور اللہ اپنی روشنی کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اور اگرچہ کافر ناپسند ہی کریں۔

هُوَ الَّـذِىٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَـهٝ بِالْـهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٝ عَلَى الـدِّيْنِ كُلِّـهٖ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُـوْنَ (33) ↖

اس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگرچہ مشرک ناپسند کریں۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنَّ كَثِيْـرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ۗ وَالَّـذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الـذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَـهَا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ فَبَشِّرْهُـمْ بِعَذَابٍ اَلِيْـمٍ (34) ↖

اے ایمان والو! بہت سے عالم اور درویش لوگوں کا مال ناحق کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیے۔

يَوْمَ يُحْـمٰى عَلَيْـهَا فِىْ نَارِ جَهَنَّـمَ فَتُكْـوٰى بِـهَا جِبَاهُهُـمْ وَجُنُـوْبُـهُـمْ وَظُهُوْرُهُـمْ ۖ هٰذَا مَا كَنَزْتُـمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُـمْ تَكْنِزُوْنَ (35) ↖

جس دن وہ دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی، یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو اس کا مزہ چکھو جو تم جمع کرتے تھے۔

اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّـٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِىْ كِتَابِ اللّـٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ مِنْـهَآ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذٰلِكَ الـدِّيْنُ الْقَيِّـمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوْا فِيْـهِنَّ اَنْفُسَكُمْ ۚ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِيْنَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةً ۚ وَاعْلَمُوٓا اَنَّ اللّـٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ (36) ↖

بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جس دن سے اللہ نے زمین اور آسمان پیدا کیے، ان میں سے چار عزت والے ہیں، یہی سیدھا دین ہے، سو ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو، اور تم سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

اِنَّمَا النَّسِىٓءُ زِيَادَةٌ فِى الْكُفْرِ ۖ يُضَلُّ بِهِ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا يُحِلُّوْنَهٝ عَامًا وَّيُحَرِّمُوْنَهٝ عَامًا لِّيُـوَاطِئُـوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّـٰهُ فَيُحِلُّوْا مَا حَرَّمَ اللّـٰهُ ۚ زُيِّنَ لَـهُـمْ سُوٓءُ اَعْمَالِـهِـمْ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الْكَافِـرِيْنَ (37) ↖

یہ مہینوں کا ہٹا دینا کفر میں اور ترقی ہے، اس سے کافر گمراہی میں پڑتے ہیں کہ اس مہینے کو ایک برس تو حلال کر لیتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام رکھتے ہیں تاکہ ان بارہ مہینوں کی گنتی پوری کرلیں جنہیں اللہ نے عزت دی ہے پھر حلال کر لیتے ہیں جو اللہ نے حرام کیا ہے، ان کے برے اعمال انہیں بھلے دکھائی دیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں کرتا۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِيْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ اثَّاقَلْتُـمْ اِلَى الْاَرْضِ ۚ اَرَضِيْتُـمْ بِالْحَيَاةِ الـدُّنْيَا مِنَ الْاٰخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا فِى الْاٰخِرَةِ اِلَّا قَلِيْلٌ (38) ↖

اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں کوچ کرو تو زمین پر گرے جاتے ہو، کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے ہو، دنیا کی زندگی کا فائدہ تو آخرت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے۔

اِلَّا تَنْفِرُوْا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا وَّيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْـرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوْهُ شَيْئًا ۗ وَاللّـٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (39) ↖

اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کرے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّـٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا ثَانِىَ اثْنَيْنِ اِذْ هُمَا فِى الْغَارِ اِذْ يَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّـٰهَ مَعَنَا ۖ فَاَنْزَلَ اللّـٰهُ سَكِـيْنَتَهٝ عَلَيْهِ وَاَيَّدَهٝ بِجُنُـوْدٍ لَّمْ تَـرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰى ۗ وَكَلِمَةُ اللّـٰهِ هِىَ الْعُلْيَا ۗ وَاللّـٰهُ عَزِيزٌ حَكِـيْـمٌ (40) ↖

اگر تم رسول کی مدد نہ کرو گے تو اس کی اللہ نے مدد کی ہے جس وقت اسے کافروں نے نکالا تھا کہ وہ دو میں سے دوسرا تھا جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا تو غم نہ کھا بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے، پھر اللہ نے اپنی طرف سے اس پر تسکین اتاری اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کی بات کو پست کر دیا، اور بات تو اللہ ہی کی بلند ہے، اور اللہ زبردست حکمت والا ہے۔

اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِقَالًا وَّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ۚ ذٰلِكُمْ خَيْـرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ (41) ↖

نکلو تم ہلکے ہو یا بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھتے ہو۔

لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيْبًا وَّسَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوْكَ وَلٰكِنْ بَعُدَتْ عَلَيْـهِـمُ الشُّقَّةُ ۚ وَسَيَحْلِفُوْنَ بِاللّـٰهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْۚ يُـهْلِكُـوْنَ اَنْفُسَهُـمْۚ وَاللّـٰهُ يَعْلَمُ اِنَّـهُـمْ لَكَاذِبُوْنَ (42) ↖

اگر مال نزدیک ہوتا اور سفر ہلکا ہوتا تو وہ ضرور تیرے ساتھ ہوتے لیکن انہیں مسافت لمبی نظر آئی، اور اب اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم سے ہو سکتا تو ہم تمہارے ساتھ ضرور چلتے، اپنی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔

عَفَا اللّـٰهُ عَنْكَ لِمَ اَذِنْتَ لَـهُـمْ حَتّـٰى يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّـذِيْنَ صَدَقُوْا وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِيْنَ (43) ↖

اللہ نے تمہیں معاف کر دیا (لیکن) تم نے انہیں کیوں رخصت دی یہاں تک کہ تیرے لیے سچے ظاہر ہو جاتے اور تو جھوٹوں کو جان لیتا۔

لَا يَسْتَاْذِنُكَ الَّـذِيْنَ يُؤْمِنُـوْنَ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ يُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِـهِـمْ وَاَنْفُسِهِـمْ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ بِالْمُتَّقِيْنَ (44) ↖

جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں وہ تم سے رخصت نہیں مانگتے اس سے کہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کریں، اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے۔

اِنَّمَا يَسْتَاْذِنُكَ الَّـذِيْنَ لَا يُؤْمِنُـوْنَ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوْبُـهُـمْ فَهُـمْ فِىْ رَيْبِـهِـمْ يَتَـرَدَّدُوْنَ (45) ↖

تم سے رخصت وہی مانگتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں بھٹک رہے ہیں۔

وَلَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ لَاَعَدُّوْا لَـهٝ عُدَّةً وَّلٰكِنْ كَرِهَ اللّـٰهُ انْبِعَاثَـهُـمْ فَثَبَّطَهُـمْ وَقِيْلَ اقْعُدُوْا مَعَ الْقَاعِدِيْنَ (46) ↖

اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لیے کوئی سامان ضرور تیار کرتے لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا پسند نہ کیا سو انہیں روک دیا اور حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔

لَوْ خَرَجُوْا فِيْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّلَاَوْضَعُوْا خِلَالَكُمْ يَبْغُوْنَكُمُ الْفِتْنَةَ ۚ وَفِيْكُمْ سَـمَّاعُوْنَ لَـهُـمْ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ بِالظَّالِمِيْنَ (47) ↖

اگر وہ تم میں نکلتے تو سوائے فساد کے اور کچھ نہ بڑھاتے اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے، اور تم میں ان کے جاسوس بھی ہیں، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔

لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَقَلَّبُوْا لَكَ الْاُمُوْرَ حَتّـٰى جَآءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ اَمْرُ اللّـٰهِ وَهُـمْ كَارِهُوْنَ (48) ↖

یہ پہلے بھی فساد کے طالب رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آ پہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہوا اور وہ ناخوش ہی رہے۔

وَمِنْـهُـمْ مَّنْ يَّقُوْلُ ائْذَنْ لِّى وَلَا تَفْتِنِّىْ ۚ اَلَا فِى الْفِتْنَةِ سَقَطُوْا ۗ وَاِنَّ جَهَنَّـمَ لَمُحِيْطَـةٌ بِالْكَافِـرِيْنَ (49) ↖

اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ مجھے تو اجازت ہی دیجیے اور فتنہ میں نہ ڈالیے، خبردار! وہ فتنہ میں پڑ چکے ہیں، اور بے شک دوزخ کافروں پر احاطہ کرنے والی ہے۔

اِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُـمْ ۖ وَاِنْ تُصِبْكَ مُصِيْبَةٌ يَّقُوْلُوْا قَدْ اَخَذْنَآ اَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَيَتَوَلَّوْا وَّهُـمْ فَرِحُوْنَ (50) ↖

اگر تمہیں آسائش حاصل ہوتی ہے تو انہیں بری لگتی ہے، اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سنبھال لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں۔

قُلْ لَّنْ يُّصِيْبَنَـآ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّـٰهُ لَنَاۚ هُوَ مَوْلَانَا ۚ وَعَلَى اللّـٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُـوْنَ (51) ↖

کہہ دو ہمیں ہرگز نہ پہنچے گا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا، وہی ہمارا کارساز ہے، اور اللہ ہی پر چاہیے کہ مومن بھروسہ کریں۔

قُلْ هَلْ تَـرَبَّصُوْنَ بِنَـآ اِلَّآ اِحْدَى الْحُسْنَـيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَـرَبَّصُ بِكُمْ اَنْ يُّصِيْـبَكُمُ اللّـٰهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِنْدِهٓ ٖ اَوْ بِاَيْدِيْنَا ۖ فَـتَـرَبَّصُوٓا اِنَّا مَعَكُمْ مُّتَـرَبِّصُونَ (52) ↖

کہہ دو تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو، اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ اللہ اپنے ہاں سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے، تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں۔

قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا لَّنْ يُّتَقَبَّلَ مِنْكُمْ ۖ اِنَّكُمْ كُنْتُـمْ قَوْمًا فَاسِقِيْنَ (53) ↖

کہہ دو تم خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، بے شک تم نافرمان لوگ ہو۔

وَمَا مَنَعَهُـمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْـهُـمْ نَفَقَاتُـهُـمْ اِلَّآ اَنَّـهُـمْ كَفَرُوْا بِاللّـٰهِ وَبِرَسُوْلِـهٖ وَلَا يَاْتُوْنَ الصَّلَاةَ اِلَّا وَهُـمْ كُسَالٰى وَلَا يُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَهُـمْ كَارِهُوْنَ (54) ↖

اور ان کے خرچ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں۔

فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُـهُـمْ وَلَآ اَوْلَادُهُـمْ ۚ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّـٰهُ لِيُعَذِّبَـهُـمْ بِـهَا فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا وَتَزْهَقَ اَنْفُسُهُـمْ وَهُـمْ كَافِرُوْنَ (55) ↖

سو تو ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کر، اللہ یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کی وجہ سے دنیا کی زندگی میں انہیں عذاب دے اور کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکلیں۔

وَيَحْلِفُوْنَ بِاللّـٰهِ اِنَّـهُـمْ لَمِنْكُمْ وَمَا هُـمْ مِّنْكُمْ وَلٰكِنَّـهُـمْ قَوْمٌ يَّفْرَقُوْنَ (56) ↖

اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ڈرتے ہیں۔

لَوْ يَجِدُوْنَ مَلْجَاً اَوْ مَغَارَاتٍ اَوْ مُدَّخَلًا لَّوَلَّوْا اِلَيْهِ وَهُـمْ يَجْـمَحُوْنَ (57) ↖

اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ یا غار یا گھسنے کی جگہ پائیں تو دوڑتے ہوئے ادھر جائیں۔

وَمِنْـهُـمْ مَّنْ يَّلْمِزُكَ فِى الصَّدَقَاتِۚ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْـهَا رَضُوْا وَاِنْ لَّمْ يُعْطَوْا مِنْـهَآ اِذَا هُـمْ يَسْخَطُوْنَ (58) ↖

اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جو خیرات میں تجھے طعن دیتے ہیں، سو اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو راضی ہوتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فورً‌ا ناراض ہو جاتے ہیں۔

وَلَوْ اَنَّـهُـمْ رَضُوْا مَآ اٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ وَرَسُوْلُـهٝ ۙ وَقَالُوْا حَسْبُنَا اللّـٰهُ سَيُؤْتِيْنَا اللّـٰهُ مِنْ فَضْلِـهٖ وَرَسُوْلُـهٝٓ ۙ اِنَّـآ اِلَى اللّـٰهِ رَاغِبُوْنَ (59) ↖

اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے جو انہیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا ہے، اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے وہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول بھی، ہم اللہ ہی کی طرف رغبت کرنے والے ہیں۔

اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسَاكِيْنِ وَالْعَامِلِيْنَ عَلَيْـهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُـهُـمْ وَفِى الرِّقَابِ وَالْغَارِمِيْنَ وَفِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ۖ فَرِيْضَةً مِّنَ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ حَكِـيْـمٌ (60) ↖

زکوٰۃ مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اور جن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔

وَمِنْـهُـمُ الَّـذِيْنَ يُؤْذُوْنَ النَّبِىَّ وَيَقُوْلُوْنَ هُوَ اُذُنٌ ۚ قُلْ اُذُنُ خَيْـرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّـٰهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِيْنَ وَرَحْـمَةٌ لِّلَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا مِنْكُمْ ۚ وَالَّـذِيْنَ يُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللّـٰهِ لَـهُـمْ عَذَابٌ اَلِيْـمٌ (61) ↖

اور بعضے ان میں سے پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نرا کان ہے، کہہ دے وہ کان تمہاری بھلائی کے لیے ہے اللہ پر یقین رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے ایمان والوں کے حق میں رحمت ہے، اور جو لوگ رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

يَحْلِفُوْنَ بِاللّـٰهِ لَكُمْ لِيُـرْضُوْكُمْۚ وَاللّـٰهُ وَرَسُوْلُـهٝٓ اَحَقُّ اَنْ يُّرْضُوْهُ اِنْ كَانُـوْا مُؤْمِنِيْنَ (62) ↖

تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں، اور اللہ اور اس کے رسول کو راضی کرنا بہت ضروری ہے اگر وہ ایمان رکھتے ہیں۔

اَلَمْ يَعْلَمُوٓا اَنَّهٝ مَنْ يُّحَادِدِ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ فَاَنَّ لَـهٝ نَارَ جَهَنَّـمَ خَالِـدًا فِيْـهَا ۚ ذٰلِكَ الْخِزْىُ الْعَظِيْـمُ (63) ↖

کیا وہ نہیں جانتے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے تو اس کے واسطے دوزخ کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہے گا، یہ بڑی ذلت ہے۔

يَحْذَرُ الْمُنَافِقُوْنَ اَنْ تُنَزَّلَ عَلَيْـهِـمْ سُوْرَةٌ تُنَبِّئُهُـمْ بِمَا فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ ۚ قُلِ اسْتَـهْزِئُـوْاۚ اِنَّ اللّـٰهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُوْنَ (64) ↖

منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورۃ نازل ہو کہ انہیں بتا دے جو منافقوں کے دل میں ہے، کہہ دو ہنسی کیے جاؤ، جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اسے ضرور ظاہر کر دے گا۔

وَلَئِنْ سَاَلْتَـهُـمْ لَيَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ اَبِاللّـٰهِ وَاٰيَاتِهٖ وَرَسُوْلِـهٖ كُنْتُـمْ تَسْتَـهْزِئُـوْنَ (65) ↖

اور اگر تم ان سے دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم یونہی بات چیت اور دل لگی کر رہے تھے، کہہ دو کیا اللہ سے اور اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے تم ہنسی کرتے تھے۔

لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُـمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ ۚ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَـآئِفَةٍ مِّنْكُمْ نُـعَذِّبْ طَـآئِفَةً بِاَنَّـهُـمْ كَانُـوْا مُجْرِمِيْنَ (66) ↖

بہانے مت بناؤ ایمان لانے کے بعد تم کافر ہو گئے، اگر ہم تم میں سے بعض کو معاف کر دیں گے تو بعض کو عذاب بھی دیں گے کیونکہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں۔

اَلْمُنَافِقُوْنَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُـمْ مِّنْ بَعْضٍ ۚ يَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْـهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَيَقْبِضُوْنَ اَيْدِيَـهُـمْ ۚ نَسُوا اللّـٰهَ فَـنَسِيَـهُـمْ ۗ اِنَّ الْمُنَافِقِيْنَ هُـمُ الْفَاسِقُوْنَ (67) ↖

منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں، برے کاموں کا حکم کرتے ہیں اور نیک کاموں سے منع کرتے ہیں اور ہاتھ بند کیے رہتے ہیں، وہ اللہ کو بھول گئے سو اللہ نے انہیں بھلا دیا، بے شک منافق وہی نافرمان ہیں۔

وَعَدَ اللّـٰهُ الْمُنَافِقِيْنَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّـمَ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا ۚ هِىَ حَسْبُـهُـمْ ۚ وَلَعَنَـهُـمُ اللّـٰهُ ۖ وَلَـهُـمْ عَذَابٌ مُّقِيْـمٌ (68) ↖

اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو دوزخ کی آگ کا وعدہ دیا ہے پڑے رہیں گے اس میں، وہی انہیں کافی ہے، اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے، اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے۔

كَالَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَانُـوٓا اَشَدَّ مِنْكُمْ قُوَّةً وَّاَكْثَرَ اَمْوَالًا وَّاَوْلَادًاۖ فَاسْتَمْتَعُوْا بِخَلَاقِهِـمْ فَاسْتَمْتَعْتُـمْ بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِخَلَاقِهِـمْ وَخُضْتُـمْ كَالَّـذِىْ خَاضُوْا ۚ اُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُـهُـمْ فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۖ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْخَاسِرُوْنَ (69) ↖

جس طرح تم سے پہلے لوگ تم سے طاقت میں زیادہ تھے اور مال اور اولاد میں بھی زیادہ تھے، پھر وہ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم نے اپنے حصہ سے فائدہ اٹھایا جیسے تم سے پہلے لوگ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم بھی انہیں کی سی چال چلتے ہو، یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے، اور وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔

اَلَمْ يَاْتِـهِـمْ نَبَاُ الَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِـمْ قَوْمِ نُـوْحٍ وَّعَادٍ وَّثَمُوْدَ وَّقَوْمِ اِبْرَاهِيْـمَ وَاَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ اَتَتْـهُـمْ رُسُلُـهُـمْ بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللّـٰهُ لِيَظْلِمَهُـمْ وَلٰكِنْ كَانُـوٓا اَنْفُسَهُـمْ يَظْلِمُوْنَ (70) ↖

کیا انہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والوں کی اور ان بستیوں کی خبر جو الٹ دی گئی تھیں، ان کے پاس ان کے رسول صاف احکام لے کر پہنچے، سو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔

وَالْمُؤْمِنُـوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُـمْ اَوْلِيَآءُ بَعْضٍ ۚ يَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْـهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيْمُوْنَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكَاةَ وَيُطِيْعُوْنَ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ ۚ اُولٰٓئِكَ سَيَـرْحَـمُهُـمُ اللّـٰهُ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ عَزِيْزٌ حَكِـيْـمٌ (71) ↖

اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا، بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے۔

وَعَدَ اللّـٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِىْ جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّـٰهِ اَكْبَـرُ ۚ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْـمُ (72) ↖

اللہ نے ایمان دار مردوں اور ایمان والی عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اورعمدہ مکانوں اور ہمیشگی کے باغوں میں، اور اللہ کی رضا ان سب سے بڑی ہے، یہی وہ بڑی کامیابی ہے۔

يَآ اَيُّـهَا النَّبِىُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْـهِـمْ ۚ وَمَاْوَاهُـمْ جَهَنَّـمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيْـرُ (73) ↖

اے نبی! کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر اور ان پر سختی کر، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور وہ بری جگہ ہے۔

يَحْلِفُوْنَ بِاللّـٰهِ مَا قَالُوْاۖ وَلَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِـمْ وَهَمُّوْا بِمَا لَمْ يَنَالُوْا ۚ وَمَا نَقَمُوٓا اِلَّآ اَنْ اَغْنَاهُـمُ اللّـٰهُ وَرَسُوْلُـهٝ مِنْ فَضْلِـهٖ ۚ فَاِنْ يَّتُـوْبُوْا يَكُ خَيْـرًا لَّـهُـمْ ۖ وَاِنْ يَّتَوَلَّوْا يُعَذِّبْـهُـمُ اللّـٰهُ عَذَابًا اَلِيْمًا فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۚ وَمَا لَـهُـمْ فِى الْاَرْضِ مِنْ وَّلِـىٍّ وَّلَا نَصِيْـرٍ (74) ↖

اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا، اور بے شک انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور مسلمان ہونے کے بعد کافر ہوگئے اور انہوں نے قصد کیا تھا ایسی چیز کا جو نہیں پا سکے، اور یہ سب کچھ اسی کا بدلہ تھا کہ انہیں اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے دولتمند کر دیا، سو اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لیے بہتر ہے، اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا، اور انہیں روئے زمین پر کوئی دوست اور کوئی مددگار نہیں ملے گا۔

وَمِنْـهُـمْ مَّنْ عَاهَدَ اللّـٰهَ لَئِنْ اٰتَانَا مِنْ فَضْلِـهٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُـوْنَنَّ مِنَ الصَّالِحِيْنَ (75) ↖

اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کیا کریں اور نیکوں میں سے ہو جائیں۔

فَلَمَّآ اٰتَاهُـمْ مِّنْ فَضْلِـهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَتَوَلَّوْا وَّهُـمْ مُّعْرِضُوْنَ (76) ↖

پھر جب اللہ نے اپنے فضل سے دیا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ موڑ کر پھر بیٹھے۔

فَاَعْقَبَـهُـمْ نِفَاقًا فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ اِلٰى يَوْمِ يَلْقَوْنَهٝ بِمَآ اَخْلَفُوا اللّـٰهَ مَا وَعَدُوْهُ وَبِمَا كَانُـوْا يَكْذِبُوْنَ (77) ↖

تو نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق پیدا کر دیا اس دن تک جب اللہ سے ملیں گے اس لیے کہ انہوں نے جو اللہ سے وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا اور اس لیے کہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔

اَلَمْ يَعْلَمُوٓا اَنَّ اللّـٰهَ يَعْلَمُ سِرَّهُـمْ وَنَجْوَاهُـمْ وَاَنَّ اللّـٰهَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ (78) ↖

کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ ان کا بھید اور ان کا مشورہ جانتا ہے اور یہ کہ اللہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے۔

اَلَّـذِيْنَ يَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِيْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ فِى الصَّدَقَاتِ وَالَّـذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُـمْ فَيَسْخَرُوْنَ مِنْـهُـمْ ۙ سَخِرَ اللّـٰهُ مِنْـهُـمْ وَلَـهُـمْ عَذَابٌ اَلِيْـمٌ (79) ↖

وہ لوگ جو ان مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور جو لوگ اپنی محنت کے سوا طاقت نہیں رکھتے پھر ان پر ٹھٹھا کرتے ہیں، اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

اِسْتَغْفِرْ لَـهُـمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَـهُـمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَـهُـمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّـٰهُ لَـهُـمْ ۚ ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ كَفَرُوْا بِاللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الْفَاسِقِيْنَ (80) ↖

تو ان کے لیے بخشش مانگ یا نہ مانگ اگر تو ان کے لیے ستر دفعہ بھی بخشش مانگے گا تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا، یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا، اور اللہ نافرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا۔

فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِهِـمْ خِلَافَ رَسُوْلِ اللّـٰهِ وَكَرِهُوٓا اَنْ يُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِـهِـمْ وَاَنْفُسِهِـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَقَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِى الْحَرِّ ۗ قُلْ نَارُ جَهَنَّـمَ اَشَدُّ حَرًّا ۚ لَّوْ كَانُـوْا يَفْقَهُوْنَ (81) ↖

جو لوگ پیچھے رہ گئے وہ رسول اللہ کی مرضی کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات کو ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کہا کہ گرمی میں مت نکلو، کہہ دو کہ دوزخ کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے، کاش یہ سمجھ سکتے۔

فَلْيَضْحَكُـوْا قَلِيْلًا وَّلْيَبْكُـوْا كَثِيْـرًاۚ جَزَآءً بِمَا كَانُـوْا يَكْسِبُوْنَ (82) ↖

سو وہ تھوڑا سا ہنسیں اور زیادہ روئیں، ان کے اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں۔

فَاِنْ رَّجَعَكَ اللّـٰهُ اِلٰى طَـآئِفَةٍ مِّنْـهُـمْ فَاسْتَاْذَنُـوْكَ لِلْخُرُوْجِ فَقُلْ لَّنْ تَخْرُجُوْا مَعِىَ اَبَدًا وَّلَنْ تُقَاتِلُوْا مَعِىَ عَدُوًّا ۖ اِنَّكُمْ رَضِيْتُـمْ بِالْقُعُوْدِ اَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوْا مَعَ الْخَالِفِيْنَ (83) ↖

سو اگر تجھے اللہ ان میں سے کسی فرقہ کی طرف پھر لے جائے پھر تجھ سے نکلنے کی اجازت چاہیں تو کہہ دو کہ تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلو گے اور میرے ساتھ ہو کر کسی دشمن سے نہ لڑو گے، تمہیں پہلی مرتبہ بیٹھنا پسند آیا سو پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔

وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنْـهُـمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰى قَبْـرِهٖ ۖ اِنَّـهُـمْ كَفَرُوْا بِاللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ وَمَاتُوْا وَهُـمْ فَاسِقُوْنَ (84) ↖

اور ان میں سے جو مرجائے کسی پر کبھی نماز نہ پڑھ اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہو، بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مر گئے۔

وَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُـهُـمْ وَاَوْلَادُهُـمْ ۚ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّـٰهُ اَنْ يُّعَذِّبَـهُـمْ بِـهَا فِى الـدُّنْيَا وَتَزْهَقَ اَنْفُسُهُـمْ وَهُـمْ كَافِرُوْنَ (85) ↖

اور ان کے مالوں اور اولاد سے تعجب نہ کر، اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان چیزوں کے باعث دنیا میں عذاب دے اور ان کی جانیں نکلیں ایسے حال میں کہ وہ کافر ہی ہوں۔

وَاِذَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ اَنْ اٰمِنُـوْا بِاللّـٰهِ وَجَاهِدُوْا مَعَ رَسُوْلِـهِ اسْتَاْذَنَكَ اُولُو الطَّوْلِ مِنْـهُـمْ وَقَالُوْا ذَرْنَا نَكُنْ مَّعَ الْقَاعِدِيْنَ (86) ↖

اور جب کوئی سورۃ نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مند بھی تجھ سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دے کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ ہو جائیں۔

رَضُوْا بِاَنْ يَّكُـوْنُـوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِــعَ عَلٰى قُلُوْبِـهِـمْ فَهُـمْ لَا يَفْقَهُوْنَ (87) ↖

وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے سو وہ نہیں سمجھتے۔

لٰكِنِ الرَّسُوْلُ وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا مَعَهٝ جَاهَدُوْا بِاَمْوَالِـهِـمْ وَاَنْفُسِهِـمْ ۚ وَاُولٰٓئِكَ لَـهُـمُ الْخَيْـرَاتُ ۖ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُفْلِحُوْنَ (88) ↖

لیکن رسول اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان والے ہیں وہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں، اور انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں، اور وہی نجات پانے والے ہیں۔

اَعَدَّ اللّـٰهُ لَـهُـمْ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا ۚ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْـمُ (89) ↖

اللہ نے ان کے لیے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے۔

وَجَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَـهُـمْ وَقَعَدَ الَّـذِيْنَ كَذَبُوا اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ ۚ سَيُصِيْبُ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْـهُـمْ عَذَابٌ اَلِيْـمٌ (90) ↖

اور بہانے کرنے والے گنوار آئے تاکہ انہیں رخصت مل جائے اور وہ بھی بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا، ان میں سے جو کافر ہیں عنقریب انہیں دردناک عذاب پہنچے گا۔

لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضٰى وَلَا عَلَى الَّـذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ مَا يُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ ۚ مَا عَلَى الْمُحْسِنِيْنَ مِنْ سَبِيْلٍ ۚ وَاللّـٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌ (91) ↖

ضعیفوں اور مریضوں پر اور ان لوگوں پر جو نہیں پاتے جو خرچ کریں کوئی گناہ نہیں ہے جبکہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی کریں، نیکو کاروں پر کوئی الزام نہیں ہے، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

وَلَا عَلَى الَّـذِيْنَ اِذَا مَآ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَـهُـمْ قُلْتَ لَآ اَجِدُ مَآ اَحْـمِلُكُمْ عَلَيْهِۖ تَوَلَّوْا وَّاَعْيُنُـهُـمْ تَفِيْضُ مِنَ الـدَّمْـعِ حَزَنًا اَلَّا يَجِدُوْا مَا يُنْفِقُوْنَ (92) ↖

اور ان لوگوں پر بھی کوئی گناہ نہیں کہ جب وہ تیرے پاس آئے کہ تو انہیں سواری دے تو تم نے کہا میرے پاس کوئی چیز نہیں کہ تمہیں اس پر سوار کردوں، تو وہ لوٹ گئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہیں تھا۔

اِنَّمَا السَّبِيْلُ عَلَى الَّـذِيْنَ يَسْتَاْذِنُـوْنَكَ وَهُـمْ اَغْنِيَآءُ ۚ رَضُوْا بِاَنْ يَّكُـوْنُـوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللّـٰهُ عَلٰى قُلُوْبِـهِـمْ فَهُـمْ لَا يَعْلَمُوْنَ (93) ↖

الزام ان لوگوں پر ہے جو تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اور وہ دولتمند ہیں، اس بات سے وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہنے والیوں کے ساتھ رہ جائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی ہے پس وہ نہیں سمجھتے۔

يَعْتَذِرُوْنَ اِلَيْكُمْ اِذَا رَجَعْتُـمْ اِلَيْـهِـمْ ۚ قُلْ لَّا تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللّـٰهُ مِنْ اَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَـرَى اللّـٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُوْلُـهٝ ثُـمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُـمْ تَعْمَلُوْنَ (94) ↖

جب تم ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے، کہہ دو عذر مت کرو ہم تمہاری بات ہرگز نہیں مانیں گے تمہارے سب حالات اللہ ہمیں بتاچکا ہے، اور ابھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام کو دیکھے گا پھر تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کر رہے تھے۔

سَيَحْلِفُوْنَ بِاللّـٰهِ لَكُمْ اِذَا انْقَلَبْتُـمْ اِلَيْـهِـمْ لِتُعْرِضُوْا عَنْـهُـمْ ۖ فَاَعْرِضُوْا عَنْـهُـمْ ۖ اِنَّـهُـمْ رِجْسٌ ۖ وَّمَاْوَاهُـمْ جَهَنَّـمُۚ جَزَآءً بِمَا كَانُـوْا يَكْسِبُوْنَ (95) ↖

تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب تم ان کی طرف پھر جاؤ گے کہ تم ان سے درگزر کرو، سو ان سے درگزر کرو، بے شک وہ پلید ہیں، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اس کے بدلے میں جو کرتے رہے ہیں۔

يَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَـرْضَوْا عَنْـهُـمْ ۖ فَاِنْ تَـرْضَوْا عَنْـهُـمْ فَاِنَّ اللّـٰهَ لَا يَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِيْنَ (96) ↖

وہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ، اگر تم ان سے خوش ہو بھی جاؤ تو بھی اللہ نافرمانوں سے خوش نہیں ہوتا۔

اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّنِفَاقًا وَّاَجْدَرُ اَلَّا يَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَآ اَنْزَلَ اللّـٰهُ عَلٰى رَسُوْلِـهٖ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ حَكِـيْـمٌ (97) ↖

گنوار لوگ کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اس قابل ہیں کہ ان احکام سے واقف نہ ہوں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔

وَمِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ يَّتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ مَغْرَمًا وَّيَتَـرَبَّصُ بِكُمُ الـدَّوَآئِرَ ۚ عَلَيْـهِـمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللّـٰهُ سَـمِيْـعٌ عَلِيْـمٌ (98) ↖

اور بعض گنوار ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تم پر زمانہ کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں، انہیں پر بری گردش آئے، اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

وَمِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ يُّؤْمِنُ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ قُرُبَاتٍ عِنْدَ اللّـٰهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُوْلِ ۚ اَلَآ اِنَّـهَا قُرْبَةٌ لَّـهُـمْ ۚ سَيُدْخِلُـهُـمُ اللّـٰهُ فِىْ رَحْـمَتِهِ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌ (99) ↖

اور بعضے گنوار ایسے ہیں کہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے نزدیک ہونے اور پیغمبر کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں، خبردار! بے شک وہ ان کے لیے نزدیکی کا سبب ہے، عنقریب انہیں اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے گا، بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

وَالسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّـذِيْنَ اتَّبَعُوْهُـمْ بِاِحْسَانٍۙ رَّضِىَ اللّـٰهُ عَنْـهُـمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَـهُـمْ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ تَحْتَـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَآ اَبَدًا ۚ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْـمُ (100) ↖

اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والوں میں سے ہیں اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے اور ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔

وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنَافِقُوْنَ ۖ وَمِنْ اَهْلِ الْمَدِيْنَةِ ۖ مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُـمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُـمْ ۚ سَنُـعَذِّبُـهُـمْ مَّرَّتَيْنِ ثُـمَّ يُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِيْـمٍ (101) ↖

اور تمہارے گرد و نواح کے بعضے گنوار منافق ہیں، اور بعض مدینہ والے بھی، نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے، ہم انہیں جانتے ہیں، ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔

وَاٰخَرُوْنَ اعْتَـرَفُوْا بِذُنُـوْبِـهِـمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّاٰخَرَ سَيِّئًاۖ عَسَى اللّـٰهُ اَنْ يَّتُـوْبَ عَلَيْـهِـمْ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌ (102) ↖

اور کچھ مزید بھی ہیں کہ انھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہے انہوں نے اپنے نیک اور بد کاموں کو ملا دیا ہے، قریب ہے کہ اللہ انہیں معاف کر دے، بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

خُذْ مِنْ اَمْوَالِـهِـمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُـمْ وَتُزَكِّيْـهِـمْ بِـهَا وَصَلِّ عَلَيْـهِـمْ ۖ اِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّـهُـمْ ۗ وَاللّـٰهُ سَـمِيْـعٌ عَلِيْـمٌ (103) ↖

ان کے مالوں میں سے زکوٰۃ لے کہ اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کر دے اور انہیں دعا دے، بے شک تیری دعا ان کے لیے تسکین ہے، اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

اَلَمْ يَعْلَمُوٓا اَنَّ اللّـٰهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَيَاْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَاَنَّ اللّـٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيْـمُ (104) ↖

کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات لیتا ہے اور بے شک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

وَقُلِ اعْمَلُوْا فَسَيَـرَى اللّـٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُوْلُـهٝ وَالْمُؤْمِنُـوْنَ ۖ وَسَتُـرَدُّوْنَ اِلٰى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَـيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُـمْ تَعْمَلُوْنَ (105) ↖

اور کہہ دے کہ کام کیے جاؤ پھر عنقریب دیکھ لیں گے تمہارے کام کو اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان، اور عنقریب تم لوٹائے جاؤ گے غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف، پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔

وَاٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّـٰهِ اِمَّا يُعَذِّبُـهُـمْ وَاِمَّا يَتُـوْبُ عَلَيْـهِـمْ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ حَكِـيْـمٌ (106) ↖

اور کچھ مزید لوگ ہیں جن کا کام اللہ کے حکم پر موقوف ہے خواہ انہیں عذاب دے یا انہیں معاف کر دے، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔

وَالَّـذِيْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّكُفْرًا وَّتَفْرِيْقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَاِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ مِنْ قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَـآ اِلَّا الْحُسْنٰى ۖ وَاللّـٰهُ يَشْهَدُ اِنَّـهُـمْ لَكَاذِبُوْنَ (107) ↖

اور جنہوں نے مسجد بنائی ہے نقصان پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں تفریق ڈالنے کے لیے، اور ان لوگوں کے گھات لگانے کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے لڑ چکے ہیں، اور البتہ قسمیں کھائیں گے کہ ہمارا مقصد تو صرف بھلائی تھی، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔

لَا تَقُمْ فِيْهِ اَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ يَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِيْهِ ۚ فِيْهِ رِجَالٌ يُّحِبُّوْنَ اَنْ يَّتَطَهَّرُوْا ۚ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِيْنَ (108) ↖

تو اس میں کبھی کھڑا نہ ہو، البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس کے قابل ہے کہ تو اس میں کھڑا ہو، اس میں ایسے لوگ ہیں جو پسند کرتے ہیں پاک رہنے کو، اور اللہ پسند کرتا ہے پاک رہنے والوں کو۔

اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْيَانَهٝ عَلٰى تَقْوٰى مِنَ اللّـٰهِ وَرِضْوَانٍ خَيْـرٌ اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْيَانَهٝ عَلٰى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْـهَارَ بِهٖ فِىْ نَارِ جَهَنَّـمَ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الظَّالِمِيْنَ (109) ↖

بھلا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ سے ڈرنے اوراس کی رضامندی پر رکھی ہو وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھائی کے کنارے پر رکھی جو گرنے والی ہے پھر وہ اسے دوزخ کی آگ میں لے گری، اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا۔

لَا يَزَالُ بُنْيَانُـهُـمُ الَّـذِىْ بَنَوْا رِيْبَةً فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ اِلَّآ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُـهُـمْ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ حَكِـيْـمٌ (110) ↖

جو عمارت انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی مگر جب ان کے دل ٹکڑے ہوجائیں، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔

اِنَّ اللّـٰهَ اشْتَـرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَهُـمْ وَاَمْوَالَـهُـمْ بِاَنَّ لَـهُـمُ الْجَنَّـةَ ۚ يُقَاتِلُوْنَ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ فَيَقْتُلُوْنَ وَيُقْتَلُوْنَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِى التَّوْرَاةِ وَالْاِنْجِيْلِ وَالْقُرْاٰنِ ۚ وَمَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ مِنَ اللّـٰهِ ۚ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَيْعِكُمُ الَّـذِىْ بَايَعْتُـمْ بِهٖ ۚ وَذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْـمُ (111) ↖

بے شک اللہ نے مسلمانوں سے ان کی جان اور ان کا مال اس قیمت پر خرید لیے ہیں کہ ان کے لیے جنت ہے، اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں پھر قتل کرتے ہیں اور قتل بھی کیے جاتے ہیں، یہ سچا وعدہ ہے توراۃ اور انجیل اور قرآن میں، اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے، خوش رہو اس سودے سے جو تم نے اس سے کیا ہے، اور یہ بڑی کامیابی ہے۔

اَلتَّـآئِبُوْنَ الْعَابِدُوْنَ الْحَامِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرَّاكِعُوْنَ السَّاجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالْحَافِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّـٰهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ (112) ↖

توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، شکر کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، اچھے کاموں کا حکم کرنے والے، بری باتوں سے روکنے والے، اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے، اور ایسے مومنوں کو خوشخبری سنا دے۔

مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُـوٓا اُولِىْ قُرْبٰى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَـهُـمْ اَنَّـهُـمْ اَصْحَابُ الْجَحِيْـمِ (113) ↖

پیغمبر اور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں۔

وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْـرَاهِيْـمَ لِاَبِيْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَهَآ اِيَّاهُۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَـهٝٓ اَنَّهٝ عَدُوٌّ لِّلّـٰهِ تَبَـرَّاَ مِنْهُ ۚ اِنَّ اِبْـرَاهِيْـمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيْـمٌ (114) ↖

اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کرنا ایک وعدہ کے سبب سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے، پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے، بے شک ابراہیم بڑے نرم دل تحمل والے تھے۔

وَمَا كَانَ اللّـٰهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ اِذْ هَدَاهُـمْ حَتّـٰى يُبَيِّنَ لَـهُـمْ مَّا يَتَّقُوْنَ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْـمٌ (115) ↖

اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو صحیح راستہ بتلانے کے بعد گمراہ کر دے جب تک ان پر واضح نہ کر دے وہ چیز جس سے انہیں بچنا چاہیے، بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔

اِنَّ اللّـٰهَ لَـهٝ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۖ يُحْيِىْ وَيُمِيْتُ ۚ وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّـٰهِ مِنْ وَّلِـىٍّ وَّلَا نَصِيْـرٍ (116) ↖

آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی سلطنت ہے، وہی زندگی دیتا ہے اور مارتا ہے، اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں۔

لَّقَدْ تَّابَ اللّـٰهُ عَلَى النَّبِىِّ وَالْمُهَاجِرِيْنَ وَالْاَنصَارِ الَّـذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ فِىْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيْغُ قُلُوْبُ فَرِيْقٍ مِّنْـهُـمْ ثُـمَّ تَابَ عَلَيْـهِـمْ ۚ اِنَّهٝ بِـهِـمْ رَءُوْفٌ رَّحِيْـمٌ (117) ↖

اللہ نے نبی کے حال پر رحمت سے توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت میں نبی کا ساتھ دیا بعد اس کے کہ ان میں سے بعض کے دل پھر جانے کے قریب تھے پھر اپنی رحمت سے ان پر توجہ فرمائی، بے شک وہ ان پر شفقت کرنے والا مہربان ہے۔

وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّـذِيْنَ خُلِّفُوْاۖ حَتّــٰٓى اِذَا ضَاقَتْ عَلَيْـهِـمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْـهِـمْ اَنْفُسُهُـمْ وَظَنُّـوٓا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّـٰهِ اِلَّآ اِلَيْهِۖ ثُـمَّ تَابَ عَلَيْـهِـمْ لِيَتُـوْبُوْا ۚ اِنَّ اللّـٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيْـمُ (118) ↖

اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا، یہاں تک کہ جب ان پر زمین باوجود کشادہ ہونے کے تنگ ہوگئی اور ان کی جانیں بھی ان پر تنگ ہوگئیں اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ سے کوئی پناہ نہیں سوائے اسی کی طرف آنے کے، پھر بھی اپنی رحمت سے ان پر متوجہ ہوا تاکہ وہ توبہ کریں، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوا اتَّقُوا اللّـٰهَ وَكُـوْنُـوْا مَعَ الصَّادِقِيْنَ (119) ↖

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو۔

مَا كَانَ لِاَهْلِ الْمَدِيْنَةِ وَمَنْ حَوْلَـهُـمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ يَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّـٰهِ وَلَا يَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِهِـمْ عَنْ نَّفْسِهٖ ۚ ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ لَا يُصِيْبُـهُـمْ ظَمَاٌ وَّلَا نَصَبٌ وَّلَا مَخْمَصَةٌ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَلَا يَطَئُـوْنَ مَوْطِئًا يَّغِيْظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلًا اِلَّا كُتِبَ لَـهُـمْ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِيْنَ (120) ↖

مدینہ والوں اور ان کے آس پاس دیہات کے رہنے والوں کو یہ مناسب نہیں تھا کہ اللہ کے رسول سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز سمجھیں، یہ اس لیے ہے کہ انہیں اللہ کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا ماندگی کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں جو کافروں کے غصہ کو بھڑکائے اور یا کافروں سے کوئی چیز چھین لیتے ہیں ہر بات پر ان کے لیے عمل صالح لکھا جاتا ہے، بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

وَلَا يُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِيْـرَةً وَّلَا كَبِيْـرَةً وَّلَا يَقْطَعُوْنَ وَادِيًا اِلَّا كُتِبَ لَـهُـمْ لِيَجْزِيَـهُـمُ اللّـٰهُ اَحْسَنَ مَا كَانُـوْا يَعْمَلُوْنَ (121) ↖

اور جو وہ تھوڑا یا بہت خرچ کرتے ہیں یا کوئی میدان طے کرتے ہیں تو یہ سب کچھ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے۔

وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُـوْنَ لِيَنْفِرُوْا كَآفَّـةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْـهُـمْ طَـآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوْا فِى الـدِّيْنِ وَلِيُنْذِرُوْا قَوْمَهُـمْ اِذَا رَجَعُـوٓا اِلَيْـهِـمْ لَعَلَّهُـمْ يَحْذَرُوْنَ (122) ↖

اور ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ مسلمان سب کے سب کوچ کریں، سو کیوں نہ نکلا ہر فرقے میں سے ایک حصہ تاکہ دین میں سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو ان کو ڈرائیں تاکہ وہ بچتے رہیں۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا قَاتِلُوا الَّـذِيْنَ يَلُوْنَكُمْ مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوْا فِيْكُمْ غِلْظَةً ۚ وَاعْلَمُوٓا اَنَّ اللّـٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ (123) ↖

اے ایمان والو! اپنے نزدیک کے کافروں سے لڑو اور چاہیے کہ وہ تم میں سختی پائیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْـهُـمْ مَّنْ يَّقُوْلُ اَيُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٓ ٖ اِيْمَانًا ۚ فَاَمَّا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا فَزَادَتْـهُـمْ اِيْمَانًا وَّهُـمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ (124) ↖

اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا ہے، سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو بڑھایا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں۔

وَاَمَّا الَّـذِيْنَ فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْـهُـمْ رِجْسًا اِلٰى رِجْسِهِـمْ وَمَاتُوْا وَهُـمْ كَافِرُوْنَ (125) ↖

اور جن کے دلوں میں مرض ہے سو ان کے حق میں نجاست پر نجاست بڑھا دی اور وہ مرتے دم تک کافر ہی رہے۔

اَوَلَا يَرَوْنَ اَنَّـهُـمْ يُفْتَنُـوْنَ فِىْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَيْنِ ثُـمَّ لَا يَتُـوْبُـوْنَ وَلَا هُـمْ يَذَّكَّرُوْنَ (126) ↖

کیا نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں۔

وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُـمْ اِلٰى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُـمَّ انْصَرَفُوْا ۚ صَرَفَ اللّـٰهُ قُلُوْبَـهُـمْ بِاَنَّـهُـمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ (127) ↖

اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کیا کوئی مسلمان تمہیں دیکھتا ہے پھر (نظر بچا کر) چل نکلتے ہیں، اللہ نے ان کے دل پھیر دیے ہیں اس لیے کہ وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔

لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِيْزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّـمْ حَرِيْصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَءُوْفٌ رَّحِيْـمٌ (128) ↖

البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے، اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر، وہ حریص (فکرمند) ہے مومنوں پر، نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے۔

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِىَ اللّـٰهُ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْـمِ (129) ↖

پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں تو کہہ دو کہ مجھے اللہ ہی کافی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں، اسی پر میں بھروسہ کرتا ہوں، اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔



Explaination

The Ninth Surah of the Quran, which is the only Surah of the Qur'an, which is not bounded at the beginning. There are 129 verses and 16 bowels revealed in Madina.

Name

This Surat is famous with two names. Other alerts. In repentance that one place in this place is mentioned by the sins of some believers, and in this regard, in the beginning that it is announced by the Middle East to be evil.

The reason for writing Bismillah

In the beginning of this Surah, Bismillah is not written. Its numerous existence has described that there is a lot of differences.

An opinion is that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) wrote that the Prophet Muhammad (peace and blessings of Allaah be upon him) himself was not written in the beginning of it, so the companions did not even write and afterwards followed him. This is more evidence that the Quran was taken by the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and as well as how to safely keep it safe.

On the other hand, some scholars give this example that if a thief stole the purse in the market, then you do not say that when you are caught it, you do not say that "Bismillah-ul-Rahman Rehman", or not say it too "You will not leave my purse or bitter, so you will not leave", but you will say to the directive thieves "You will leave my purse, I will not leave you", in the same way It is not permissible at the beginning of the Surah al-'Abbas, because Allah reminds them from the infidels and reminds the time in anger when the infidels broke the covenant. It is reason that there is no Bismillah in the Surah repentance of the Quran.

Surah the ingredients and ingredients

See more: Alert verse 128 to 129

This Surah consists of three speeches:

The first speech starts to the end of the fifth rule from the beginning Surah. It is a matter of age or its era. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said, "The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and sent Mecca to Makkah, that this speech revealed and the Holy Prophet sent him back to Allaah, so that all the Arabs on the occasion of Hajj. In the representative congregation and announce it according to the behavior that was suggested.

The second speech runs from the beginning of Bauku 6 to the end of Ruku 9, and it was revealed 9 or something earlier, while the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was preparing for the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him). In this, the believers have been executed on jihad and they have been blamed with strictly, which were stealthily stirred by faith and wealth in God due to faith or affordable beliefs.

The third speech starts with Ruku 10 and ends with Surah and it was revealed to the return from Ghazah. There are several pieces that came to different occasions in their days and later the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) combined with the indication of the indication and associated a series of speeches. But since they are related to the same article and the same series of events, they are not found to be disrupted in the link. It has begun on the horror of the hypocrites, who is behind the people who are behind the Ghazah, and they are angry with blame on the righteous people who were truthful in faith, but Jihad was taking part in Allah.

The first speech in terms of descent configuration should be done at the end, but the same was the case in the importance of the article, therefore the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) kept it first.

Historical background

After determination of the descent, we should take an eye on the historical background of this Surah, in which its articles are related to events, it is the beginning of peace. The result of six-year continuous struggle of 6-year-old struggle was in this form that in almost one third of the Arab part, Islam became a complete civilization and civilization and a perfect authorized state. When the reconciliation occurrence occurred, this religion also got the opportunity to spread its effects relatively much peace and satisfaction at the environment. (See for details, Surah Madi and Surah conquest)

After that, the speed of events adopted two major paths that were forwarded to a very important consequence. One of these relations was from Arabia and from the kingdom of the other.

Arabs

After the limits of preaching and preaching and preaching strengths, the measures were taken by them, within two years, the scope of Islam spread so much and its power became so far that the old ignorance is compared to it. Been done. After all, when the more passionate elements of Quresh see, they did not confiscate the yards and they broke the contractual agreement. He wanted to make a final decision-making competition from Islam, but he did not give any chance to handle him after his covenant with the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and suddenly attacked Mecca in Ramadan 8 h Conquered. (View Surah

After that, the ancient Jihad system was in the field of Hanen, where balanced, nausea, nazar, jus and some other ignorant tribes, so that the entire power locker took place to prevent this reform revolution that at the end of the completion after Mecca. It was reached, but this movement was also failed and with the defeat of Hanen, the fate of Arab fate was decided that it is now to be Darlaslam. This incident did not even pass through a year that most of Arab Arab entered the circle of Islam and only a few pregnant elements of the system remained in different figures of the country. The range of this result was helpful and more helpful in reaching perfection, which was presented in the northern border on the border of the kingdom in the north. Those who have taken a strong army for the prophecy with the courage and the Romans took the weaknesses from coming towards you, and the weakness of your religion on all the Arab and your religion. The confinement appeared that the presence of the Holy Prophet began to come to the Holy Prophet, and began to confess Islam and obedience. So this situation is described in the Quran

When Allah helped and conquered, and you saw that people are entering the army in Islam

After Ghazah

On the occasion of Ghazo Tehukak, after coming to the battlefield of Romans, the Muslims who got moral victory were considered to be considered adequate at this stage, and instead of entering the border in Syria. You preferred to get the benefits possible with this victory. So you stayed 20 days in Tajiks and many small states that were located between the kingdom and Darlas, and now the Romans were under the influence, the reigns of the kingdom of Islamic. In this regard, the Christian Rahib al-Azar Bin Abdul-ul-ul-ul-ul-Bin Abdul-ul-ul-Quran, the Christian Raus of Ellah, and Similarly, Jabali and Disadvani Raaa, also accepted Jazeera and accepted Madina's subject to Madina and the result was that Islamic The boundaries reached the border of the Roman Empire directly, and the Arab tribes were still using Rome against the Arabs, now most of them were supported by Muslims compared to Romans. Then its biggest advantage was that before the empire room was confused in a long conflict, Islam got the full opportunity to strengthen Islam on Arab. The victory of Tehtak, the war broke the waist in Arabia, who was still looking for the restoration of the universe, whether and the altar is mushrooms or the hypocrites in the curtain of Islam. This last disappointment did not live for most of them, but to take refuge in Islam, and if they are not self-sufficient, then at least their next generations are absorbed in Islam. .. After that, a nominated minority was steadfast and ignorance, he became so unaware that there was nothing wrong with the completion of the reform revolution, for which God sent his messenger.

Issues and

After keeping this background in view, we can understand the biggest problems that were currently facing and which have been considered in repentance:

Since now the Arab management came to the hands of the believers and all the resistant forces were unhappy, so that the policy should be clearly tied to the Arab that should be adopted to make Arablam. So he was presented in the following case

A: Arabs should be removed from the Arab and the ancient meadow system should be stimulated so that the Center Islam should be pure Islamic center forever and no other element can neither be disrupted in its Islamic mood and neither On the occasion, the internal circumcision can be done. For this reason, the end of the polytheists and the end of the agreements were announced.

B: After the arrangement of the people of the believer, it was absolutely inappropriate that the house was dedicated to worshiping pure God, and it remains in the possession of the polytheists. Therefore, it was ordered that the next Ka'bah should also be occupied by the possession of the people, and all the rituals of Baitullah should also be closed, but now the polytheists should not even go near this house, so that they can make it There is no possibility to be contaminated by Abrahamic.

C: The archaeological in the country's civilization, which was still remaining in the modern Islamic era, was not correct, so they were focused on their idle. The rule of Nassa was the most wicked in the rendering, so it was directly multiplied on it and from the same way Muslims were told that the remaining arts should not be done with ignorance.

After the completion of Islam's mission of Islam in Arabia, the second key phase, which was in front of it was that the act of religion outside the Arab religion should be spread. In this case, the political strength of Rome and Iran was the biggest path and was inevitable that it is collision from the Arab work. As well as the other non-Muslim political and civilizations were also present in the same way. Therefore, Muslims were instructed that those who are not permissible to religion, are not permissible to obey their self-determination, to eliminate the power shamber, and accept it to be subject to Islamic power. As far as religion is believing in the truth, they have the option to believe or not to believe, but they do not have the right to issue their orders to the land of God, and put the commandments of the human society in their hands and placed in their hands. Contemporary objection to God and their coming generations. Most of the use of freedom can be given to them, it is just as far as they want to be misleading, if they want to be misguided, they should be submissive to Islamic power.

The third main problem was of the hypocrites, with which the sprinkler was being dealt with in terms of time. Now because the pressure of external risks was reduced, but it was not as if it was ordered to not be softened with them next to them, and the same behavior is also with the right hand, which is with the right hand. .. So, the same policy, according to which the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), in the days of preparing for the Ghazah, where a group of horoscopic, where a group of hypocrites gathered to keep the Muslims try to keep the war and the same Under the policy, the first thing to navigate from the policy was the first task that the mosque ordered Zarar to save and burn.

The believer was still necessary in the Sadiqin, which was a little bit of confidence, because the Islam was going to enter the phase of universal struggle and at this stage, while the Muslim Arab was to bump from the entire non-Muslim world alone. Faith An internal threat could not be for the Islamic party. Therefore, those who had cheaper and weaknesses appeared on the occasion of Tibet, they were blamed with the intensity, the act of those who are behind them, instead of themselves, they themselves have a hypocrisy behavior and their faith in their faith. It is a clear proof of the irritation and with the whole cleaning for the next cleaning, it was clear that the conflicts of Allah's struggle and disgrace, is the fact that the believer will be believed to be believed. The faith will not be credited to Islam and the time and hard work for Islam in this occupation, its faith will not be credible, and this aspect will not be able to fulfill any other religious process.

In view of these issues, studying Surah repentance, all its subjects can be understood.


Comments

Post a Comment

If you have any doubts,please let me know

Popular posts from this blog

Surah Al-Hajj with Audio

حُسن اخلاق : ایمانِ کامل کی علامت

Ahadees Sahih Bukhari