Great people who could not be beaten by failures
Great people who could not be beaten by failures
He was rejected twice
Until mid-2009, he was a typical software engineer whom no one was willing to hire. Although he had extensive experience working with Yahoo and Apple Computers, he was unlucky.
Despite all this, he was rejected by two popular social networking sites, Twitter and Facebook. When the software engineer realized that he was no longer likely to get a job at a company, he teamed up with John Com, another friend with work experience at Yahoo, to create an application that revolutionized the world of messaging. In a short time, a large number of users became associated with this application.
This is the story of Brian Acton who created the world famous
smartphone application "WhatsApp" which has now become an integral part of all our smartphones. Seeing the popularity of WhatsApp, Facebook finally launched in 2014. I traded it for 19 billion. Acton became the owner of 3.8 billion. When he was rejected by Facebook in 2009, his August 3 tweet contained the words, "Facebook rejected me." This is another opportunity to connect with good people.
I am ready for the next adventure of my life. 'And when Twitter also refused to give me a job, he wrote in May 2009,' I was rejected by Twitter's headquarters. It doesn't matter. We have a long way to go now. "
عظیم لوگ جنہیں ناکامیاں پچھاڑ نہ سکیں
اسے دوبار مسترد کیا گیا تھا
2009ء کے وسط تک یہ ایک عام سا سافٹ ویئر انجینئر تھا جسے کوئی بھی ملازمت دینے پر تیار نہیں تھا۔ گو کہ اس کا یاہو اور ایپل کمپیوٹرز کے ساتھ کام کا وسیع تجربہ تھا مگر قسمت یاوری پر تیار نہ تھی۔
اس سب کے باوجود اسے انٹرنیٹ کی دو مشہور سماجی سائٹس ٹویٹر اور فیس بک نے یکے بعد دیگرے مسترد کر دیا۔ جب اس سافٹ ویئر انجینئر نے محسوس کیا کہ اسے اب کسی کمپنی میں ملازمت ملنے کا امکان نہیں ہے تو اس نے یاہو میں کام کا تجربہ رکھنے والے ایک اور دوست جان کوم سے مل کر ایک ایسی ایپلیکیشن بنائی جس نے میسجنگ کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا تھوڑے ہی عرصے میں صارفین کی بڑی تعداد اس اپلیکیشن سے وابستہ ہو گئی۔
یہ کہانی ہے برئین ایکٹن کی جس نے اسمارٹ فونز کی دنیا کی مشہور ایپلیکشن ’’واٹس ایپ‘‘ بنائی ہے جو اب ہم سب کے سمارٹ فونز کا ایک لازمی جزو بن چکی ہے۔واٹس ایپ کی مقبولیت کو دیکھ کر فیس بک نے بالٓاخر 2014ء میں 19بلین ڈالرز کے عوض اس کا سودا کیا۔ اس طرح ایکٹن 3.8بلین ڈالرکا مالک بن گیا۔ 2009ء میں جب اسے فیس بک نے مسترد کیا تو اس کی 3اگست کی ٹویٹ ان الفاظ پر مشتمل تھی ’فیس بک نے مجھے مسترد کر دیا۔ یہ اچھے لوگوں سے رابطہ بڑھانے کا ایک اور موقع ہے ۔
میں زندگی کے اگلے ایڈونچر کے لیے تیار ہوں۔‘ اور جب ٹویٹر نے بھی ملازمت دینے سے انکار کیا تواس نے مئی 2009ء میں لکھا ’میں ٹویٹر کے ہیڈ کوارٹر کی طرف سے مسترد کیا گیا۔ کوئی بات نہیں ہے۔ہمیں اب طویل سفر کرنا ہو گا۔‘‘ پھر بالٓاخر اس نے ایڈونچر کو اپنی عالی ہمتی اور مسلسل محنت سے کامیاب کر دکھایا۔
He was rejected twice
Until mid-2009, he was a typical software engineer whom no one was willing to hire. Although he had extensive experience working with Yahoo and Apple Computers, he was unlucky.
Despite all this, he was rejected by two popular social networking sites, Twitter and Facebook. When the software engineer realized that he was no longer likely to get a job at a company, he teamed up with John Com, another friend with work experience at Yahoo, to create an application that revolutionized the world of messaging. In a short time, a large number of users became associated with this application.
This is the story of Brian Acton who created the world famous
smartphone application "WhatsApp" which has now become an integral part of all our smartphones. Seeing the popularity of WhatsApp, Facebook finally launched in 2014. I traded it for 19 billion. Acton became the owner of 3.8 billion. When he was rejected by Facebook in 2009, his August 3 tweet contained the words, "Facebook rejected me." This is another opportunity to connect with good people.
I am ready for the next adventure of my life. 'And when Twitter also refused to give me a job, he wrote in May 2009,' I was rejected by Twitter's headquarters. It doesn't matter. We have a long way to go now. "
عظیم لوگ جنہیں ناکامیاں پچھاڑ نہ سکیں
اسے دوبار مسترد کیا گیا تھا
2009ء کے وسط تک یہ ایک عام سا سافٹ ویئر انجینئر تھا جسے کوئی بھی ملازمت دینے پر تیار نہیں تھا۔ گو کہ اس کا یاہو اور ایپل کمپیوٹرز کے ساتھ کام کا وسیع تجربہ تھا مگر قسمت یاوری پر تیار نہ تھی۔
اس سب کے باوجود اسے انٹرنیٹ کی دو مشہور سماجی سائٹس ٹویٹر اور فیس بک نے یکے بعد دیگرے مسترد کر دیا۔ جب اس سافٹ ویئر انجینئر نے محسوس کیا کہ اسے اب کسی کمپنی میں ملازمت ملنے کا امکان نہیں ہے تو اس نے یاہو میں کام کا تجربہ رکھنے والے ایک اور دوست جان کوم سے مل کر ایک ایسی ایپلیکیشن بنائی جس نے میسجنگ کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا تھوڑے ہی عرصے میں صارفین کی بڑی تعداد اس اپلیکیشن سے وابستہ ہو گئی۔
یہ کہانی ہے برئین ایکٹن کی جس نے اسمارٹ فونز کی دنیا کی مشہور ایپلیکشن ’’واٹس ایپ‘‘ بنائی ہے جو اب ہم سب کے سمارٹ فونز کا ایک لازمی جزو بن چکی ہے۔واٹس ایپ کی مقبولیت کو دیکھ کر فیس بک نے بالٓاخر 2014ء میں 19بلین ڈالرز کے عوض اس کا سودا کیا۔ اس طرح ایکٹن 3.8بلین ڈالرکا مالک بن گیا۔ 2009ء میں جب اسے فیس بک نے مسترد کیا تو اس کی 3اگست کی ٹویٹ ان الفاظ پر مشتمل تھی ’فیس بک نے مجھے مسترد کر دیا۔ یہ اچھے لوگوں سے رابطہ بڑھانے کا ایک اور موقع ہے ۔
میں زندگی کے اگلے ایڈونچر کے لیے تیار ہوں۔‘ اور جب ٹویٹر نے بھی ملازمت دینے سے انکار کیا تواس نے مئی 2009ء میں لکھا ’میں ٹویٹر کے ہیڈ کوارٹر کی طرف سے مسترد کیا گیا۔ کوئی بات نہیں ہے۔ہمیں اب طویل سفر کرنا ہو گا۔‘‘ پھر بالٓاخر اس نے ایڈونچر کو اپنی عالی ہمتی اور مسلسل محنت سے کامیاب کر دکھایا۔
Nice
ReplyDeleteBest
ReplyDeleteBest
ReplyDeleteBest
ReplyDelete