What is moderation?
What is moderation? Moderation, which in Arabic is called "mediation"
When Allah Almighty, the only Creator and Master of us and of all creatures, has taught us this moderation in the true religion of Islam:
Man should not exaggerate in his affairs, whether religious or worldly,
That is, the limits set by Allah Almighty should not be exceeded in any way, nor should the limits set by Allah Subhanahu wa Ta'ala be reduced in any way.
And that is to follow the blessed life of the Prophet Muhammad (peace and blessings of Allaah be upon him) in the same way without any excess or deficiency.
For example, if someone says that since prayer is the best form of worship, I want to stay up all night praying, so I intend to stay up all night and never sleep. So about such a person, we will say that he is a transgressor, that is, he is a transgressor in the religion and he is not on the right path.
Think of this from the incident that once three Companions (may Allah be pleased with them) came to the service of the mothers of the believers, the pure wives of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him), and one of them said, "I am always awake (every night)." Will do and will not sleep "",
The other said, "I will always fast (every day) and I will never go without fasting."
The third said, "I will not marry."
Prophet Muhammad ualy device until it reached him I said (((sic uكza provisional qltm Uma Allah, those who come to Him lأksaكm Allah uأtqaكm lكny أsum uأftr Vasily uأrqd uأtzuj al-Nisa fmn advertising rep ::: Money flees hear you say it And I am the most God-fearing of you all, and I am the one who avoids (God's wrath and punishment), and I fast (sometimes) and (never). Sahih al-Bukhari / Hadith 4776 / Kitab al-Nikah / Chapter 1, Sahih Muslim / Hadith 1401 / Book of Marriage / Chapter 1,
All three of them went to extremes in religion, so the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) declared his innocence to those who did so. Turning away from the blessed Sunnah of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) which includes fasting (naafil) and not fasting, waking up and sleeping at night for (naafil) prayers, and marrying women.
Note: Although they made these intentions to increase the number of their acts of worship, to earn more good deeds for themselves, but still the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) disliked their words. Reported severe damage and failure to comply,
That is, he expressed his innocence to them
As for the transgressors, they are the ones who say, "We do not need supererogatory acts of worship and good deeds, so we only fulfill our duty." That even those who say so do not fulfill their duties,
And the moderate (ie moderate) is the one who follows the path of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and his righteous caliphs.
From a worldly point of view, if we look at who is the one who eats too much, who is always hungry, or who is the one who eats on an empty stomach, then who is better? Surely the one who eats on an empty stomach is better. His prophet likes it
میانہ روی یااعتدال پسندی کیا ہے۔ میانہ روی جسے عربی میں " الوسطیۃٌ " کہا جاتا ہے
جب کہ ہمیں ہمارے اور ساری ہی مخلوق کے اکیلے خالق و مالک اللہ جلّ شانہ ُ نے اپنے دِین حق اِسلام میں یہ میانہ روی سِکھائی ہے کہ :::
""" اِنسان اپنے معاملات میں ، خواہ وہ دِینی ہوں یا دُنیاوی ، اُن میں غُلو نہ کرے ،
یعنی اللہ عزَّ و جلَّ کی مقرر کردہ حُدود سے نہ تو کِسی طور تجاوز نہ کیا جائے ، اور نہ ہی اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کی مقرر کردہ حُدود میں کِسی انداز میں کوئی کمی نہ کی جائے ،
اور یہ ہے کہ نبی اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سیرت مُبارکہ پر بھی اِسی طرح کِسی زیادتی یا کمی کے بغیر مضبوطی سے عمل پیرا رہا جائے ،
مثا ل کے طور پر ، کوئی شخص یہ کہے کہ چونکہ نماز سے عِبادات میں سے اِفضل عِبادت ہے لہذا میں چاہتا ہوں کہ میں ساری رات جاگ کر نماز پڑھا کروں ، لہذا میرا اِرادہ ہے کہ میں ساری رات جاگا کروں اور کبھی نہ سویا کروں ، تو ایسے شخص کے بارے میں ہم کہیں گے کہ یہ شخص غالٍ ہے ، یعنی ، دِین میں غُلو (زیادتی ، حدود سے تجاوز )کرنے والا ہے اور راہِ حق پر نہیں ہے ،
اِس بات کو اِس واقعہ سے سمجھیے کہ ایک دفعہ تین صحابہ رضی اللہ عنہم اِیمان والوں کی ماؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی پاکیزہ بیویوں کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور اُن ایک نے کہا "" میں ہمیشہ (ہر رات )جاگا کروں گا اور سویا نہیں کروں گا "" ،
دُوسرے نے کہا """میں ہمیشہ (ہر دِن) روزہ رکھا کروں گا اور کبھی بغیر روزے کے نہیں رہوں گا """،
تِیسرے نے کہا """ میں شادی نہیں کروں گا """،
رسول اللہ صلی علیہ وعلی آلہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو اِرشاد فرمایا (((أَنْتُمْ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا والله إني لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ له لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عن سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي::: تُم لوگ یہ یہ باتیں کرتے ہو اور میں تُم لوگوں میں سے سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اللہ (کی ناراضگی اور عذاب )سے بچنے (کے لیے محنت کرنے )والا ہوں ، اور لیکن میں(کبھی )روزہ رکھتا بھی ہوں اور (کبھی) نہیں بھی رکھتا ، اور (راتوں میں ) نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ، اور شادیاں بھی کرتا ہوں لہذا جِس نے میری سُنّت سے مُنہ پھیرا وہ مجھ میں سے نہیں )))صحیح البُخاری /حدیث4776 /کتاب النکاح /باب 1، صحیح مُسلم /حدیث1401 /کتاب النکاح /باب1 ،
اِن تینوں نے دِین میں غُلو(کے اِرادے ظاہر کر کے قولی طور پر غُلو )کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے (اُن لوگوں سے ناراضگی کا اِظہار فرماتے ہوئے)ایسا کرنے والوں سے اپنی برأت کا اعلان فرمایا ، کیونکہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّت مُبارکہ سے مُنہ پھیرا جس میں (نفلی) روزہ رکھنا اور نہ رکھنا ، (نفلی)نماز کے لیے رات میں جاگنا اور سونا،اور عورتوں سے شادی کرنا سب ہی کچھ شامل ہے،
: مُلاحظہ :گو کہ اُنہوں نے یہ اِرادے اپنی عِبادات کی تعداد میں إضافہ کرنے کے لیے ، اپنے لیے زیادہ نیکیاں کمانے کے لیے کیے تھے لیکن پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اُن کی باتوں کو ناپسند فرماتے ہوئے اُن باتوں پر عمل کرنے کی صُورت میں شدید نقصان اور ناکامی کی خبر دی ،
یعنی اُن سے اپنی براءت کا اظہار فرمایا ] اِس
رہا معاملہ تقصیر (یعنی کمی ) کرنے والوں کا تو وہ ایسے لوگ ہیں جو(کچھ اِس طرح ) کہتے ہیں کہ""" ہمیں نفلی عبادات اور نیکیوں کی ضرورت نہیں لہذا ہم تو صرف فرض پورے کرتے ہیں""" اور عین ممکن ہے کہ ایسا کہنے والے فرائض بھی پوری طرح سے ادا نہ کرتے ہوں ،
اور معتدل (یعنی میانہ رو ) وہ شخص ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اور اُن کے خُلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین کی راہ پر چلتا ہے ۔
دنیاوی لحاظ سے اگر ہم جائزہ لیں تو کیا بہت ذیادہ کھانے والا شخص ،ہر وقت بھوکا رہنے والا شخص یا پھر بھوک رکھ کر کھانے والا کون بہتر ہے یقینا بھوک رکھ کر کھانے والا بہتر ہے یہی میانہ روی اور اعتدال پسندی ہے جسے اللہ تعالی اور اس کا نبی پسند کرتے ہیں
Nice post
ReplyDeleteImpressive content
ReplyDelete