The United Nations has warned(Social Information News)
The United Nations has warned that the number of locusts in South Asia could increase 20-fold in the coming rainy season if no additional measures are taken.
Many locust-affected countries are already facing floods, wars and now crises such as the corona virus.
"With code 19, it's a double whammy for our people," says Albert Limasolani, a northern Kenyan shepherd and grasshopper. They clean everything up wherever they go. It's a nightmare. "
The recent invasions of locusts are due to hurricanes and rains in 2018 and 2019.
According to the United Nations, three species of locusts continued to grow quietly in the southern Arabian Peninsula two years ago due to favorable conditions.
They later attacked in droves
Limasolani, who works in a joint UN-Kenyan government team, says five to ten flocks arrive daily. "If this continues, we will lose everything, our lives will be ruined."
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اضافی اقدامات نہ کیے گئے تو جلد آنے والے بارشوں کے موسم میں جنوبی ایشیا میں ٹڈیوں کی تعداد میں 20 گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ٹڈی دل سے متاثر کئی ممالک پہلے ہی سیلابوں، جنگوں اور اب کورونا وائرس جیسے بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
شمالی کینیا کے ایک چرواہے اور ٹڈی دل پر نظر رکھنے والے ایلبرٹ لیماسولانی کہتے ہیں 'کووڈ 19 کے ساتھ یہ ہمارے لوگوں کے لیے دوہری مصیبت ہے۔ یہ جہاں بھی جاتی ہیں ہر چیز کا صفایا کر دیتی ہیں۔ یہ ایک ڈراؤنا خواب ہے۔‘
ٹڈی دل کی حالیہ یلغار کی وجہ سنہ 2018 اور 2019 میں آنے والے سمندری طوفان اور بارشیں ہیں۔
اقوامِِ متحدہ کے مطابق جزیرہ نما جنوبی عرب میں دو سال قبل موافق حالات کی وجہ سے ٹڈیوں کی تین نسلیں خاموشی سے پروان چڑھتی رہیں۔
بعد میں یہ جھنڈ کی شکل میں حملہ آور ہوئیں
لیماسولانی، جو اقوامِ متحدہ اور کینیا کی حکومت کی مشترکہ ٹیم میں کام کر رہے ہیں، کہتے ہیں کہ روزآنہ پانچ سے دس جھنڈ آتے ہیں۔ 'اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمارا سب کچھ ختم ہو جائے گا، ہماری زندگیاں تباہ ہو جائیں گی۔‘
Many locust-affected countries are already facing floods, wars and now crises such as the corona virus.
"With code 19, it's a double whammy for our people," says Albert Limasolani, a northern Kenyan shepherd and grasshopper. They clean everything up wherever they go. It's a nightmare. "
The recent invasions of locusts are due to hurricanes and rains in 2018 and 2019.
According to the United Nations, three species of locusts continued to grow quietly in the southern Arabian Peninsula two years ago due to favorable conditions.
They later attacked in droves
Limasolani, who works in a joint UN-Kenyan government team, says five to ten flocks arrive daily. "If this continues, we will lose everything, our lives will be ruined."
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اضافی اقدامات نہ کیے گئے تو جلد آنے والے بارشوں کے موسم میں جنوبی ایشیا میں ٹڈیوں کی تعداد میں 20 گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ٹڈی دل سے متاثر کئی ممالک پہلے ہی سیلابوں، جنگوں اور اب کورونا وائرس جیسے بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
شمالی کینیا کے ایک چرواہے اور ٹڈی دل پر نظر رکھنے والے ایلبرٹ لیماسولانی کہتے ہیں 'کووڈ 19 کے ساتھ یہ ہمارے لوگوں کے لیے دوہری مصیبت ہے۔ یہ جہاں بھی جاتی ہیں ہر چیز کا صفایا کر دیتی ہیں۔ یہ ایک ڈراؤنا خواب ہے۔‘
ٹڈی دل کی حالیہ یلغار کی وجہ سنہ 2018 اور 2019 میں آنے والے سمندری طوفان اور بارشیں ہیں۔
اقوامِِ متحدہ کے مطابق جزیرہ نما جنوبی عرب میں دو سال قبل موافق حالات کی وجہ سے ٹڈیوں کی تین نسلیں خاموشی سے پروان چڑھتی رہیں۔
بعد میں یہ جھنڈ کی شکل میں حملہ آور ہوئیں
لیماسولانی، جو اقوامِ متحدہ اور کینیا کی حکومت کی مشترکہ ٹیم میں کام کر رہے ہیں، کہتے ہیں کہ روزآنہ پانچ سے دس جھنڈ آتے ہیں۔ 'اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمارا سب کچھ ختم ہو جائے گا، ہماری زندگیاں تباہ ہو جائیں گی۔‘
Best
ReplyDeleteNice post
ReplyDeleteSuperb
ReplyDelete